پیغمبر اسلام ؐ ارشاد فرماتے ہیں:
۱)۔ رِضَاالرَّبِّ فی رِضٰاالْوٰالِدَیْنِ وسخَطہُ فِی سخَطِھِمٰا ۔اللہ کی خوشنودی ماں باپ کی خوشی میں ہے اور اس کا غضب وناراضگی والدین کی ناراضگی ہے.
۲)۔قٰالَ رَسُولُ اللّٰہِ ِ (ص): مَنْ أَصْبَحَ لَمْ یَھْتَمُّ بِأُمُورِ الْمُسْلِمِینَ فَلَیْسَ بِمُسْلِمٍ ۔
جو شخص صبح کرے اور مسلمانوں کے امور پر توجہ نہ دے وہ مسلمان نہیں ہے.(کافی،ج/۲،ص/۲۶۴)
۳)۔ قٰالَ رَسُولُ اللّٰہِ ِ (ص): مَنْ سَمِعَ رَجُلاً یُنٰادِی یٰا لَلْمُسْلِمِینَ فَلَمْ یُجِبْہُ فَلَیْسَ بِمُسْلِمٍ .
اگر کوئی شخص مسلمان کو مدد کے لئے پکارے اور مسلمان اس کی مدد نہ کرے تو وہ مسلمان نہیں. (کافی،ج/۲، ص/۱۶۳)
۴)۔ قٰالَ رَسُولُ اللّٰہِ ِ (ص): فِی رِضیَ اللّٰہِ فِی رِضیَ الْوٰالِدَیْنِ وَ سَخَطُہُ فِی سَخَطِھِمٰا۔
ماں باپ کی خوشنودی میں خداوند عالم کی خشنودی ہے اور ماں باپ کی ناراضگی میں خدا کی ناراضگی ہے.(مستدرک، ج/۲،ص/۶۲۷)
۵)۔ قٰالَ رَسُولُ اللّٰہ ِ (ص): نَظَرُ الْوَلَدُ اِلیٰ وٰالِدَیْہِ حُبّاً لَھُمٰا عِبٰادَۃ .فرزند کا محبت آمیز نگاہوں سے ماں باپ کو دیکھنا عبادت ہے.(تحف العقول،ص/۴۶)
۶)۔ قٰالَ رَسُولُ اللّٰہِ ؐ: ثَلاٰثَۃ لَیْسَ لِأَحَدٍ فِیْھِنَّ رُخْصَۃ: الْوَفٰاءُ لَمُسْلِمٍ کٰانَ أَوْ کٰافِرٍ، وَ بِرُّ الْوٰالِدَیْنِ مُسْلِمَیْنِ کٰانٰا أَوْ کٰافِرَیْنِ وَ أَدٰاءُ الْأَمٰانَۃ لِمُسْلِمٍ کٰانَ أَوْ کٰافِرٍ.(مجموعہ ورام، ج/۲، ص/۱۲۱)
تین چیزیں ایسی ہیں جن میں کسی بھی صورت میں انحراف جائز نہیں ہے : ۱۔ عہد و پیمان پورا کرنا چاہے کافر کے ساتھ ہو یا مسلمان کے ساتھ ۲۔ ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا چاہے مسلمان ہوں یا کافر ۳۔ امانت ادا کرنا چاہے مسلمان کی ہو یا کافر کی.
۷)۔ اَلنَّظٰافَۃ مِنَ اْلاِیْمٰان۔صفائی و پاکیزگی ایمان کی نشانی ہے۔
۸)۔ نَظِّفُواْ أَفْوٰاھَکُمْ فَاِنَّھٰاطُرُقُ الْقُرْآنِ.اپنے منھ وحلق کو صاف کرو کیوں کے اس سے تلاوت قرآن کر تے ہو۔
۹)۔ اَلْاِسْلاٰمُ نَظیٖفٌ فَتَنَظَّفُوا۔دین اسلام پاک وصاف ہے پس( مسلمانوں ) تم بھی پاک وصاف رہو۔
۱۰)۔ اِنَّ اللّٰہَ تَعٰالیٰ نَظِیفٌ یُحِبُّ النِّظٰافَۃ. خدا پاک وصاف ہے اور پاکیزگی کو دوست رکھتا ہے۔
۱۱)۔ حُسْنُ الْخُلْقِ یُثَبِّتُ الْمَوَدَّۃ ۔ اچھا اخلاق ،دوستی اور محبت کو پائدار بناتا ہے۔
۱۲)۔ اَلْبٰادِیُئ بِالسَّلاٰمِ بَرِی مِنَ الْکِبْرِ. جو شخص پہلے سلام کرے وہ غروروتکبر سے دور ہے۔
۱۳)۔ اِنَّ اَوْلَی النّٰاسِ بِاللّٰہِ وَبِرَسُولِہِ مَنْ بَدَاَ بِاسَّلاٰم۔ بیشک خدا و رسول ؐکے نزدیک ترین پہلا شخص وہ ہوگا جو لوگوں کو پہلے سلام کرے۔
۱۴)۔ ثَلَاثَۃ مِنَ الذُّنُوب تَعَجَّلُ عُقُوبَتُھٰا وَ لٰاتوِئَخِّرُ اِلی الٰآخِرَۃ عُقُوقُ الوَالِدَیْن وَ البَغْیِ عَلیٰ النَّاسِ وَ کُفرُ الِاحسٰان ۔
تین گناہ ایسے ہیں جن کی سزا دنیا ہی میں فوراَمل جاتی ہے خدا اس کوقیامت پر نہیں چھوڑتا:۱۔والدین کی نا فرمانی اور ان کو اذیت دینا ۲۔لوگوں پر ظلم وستم کرنا ۳۔لوگوں کے احسان اور نیکیوں کو بھلا دینا۔
۱۵)۔ اَلْجَنَّۃ حَرٰامٌ عَلیٰ کُلِّ فٰاحِشٍ اَنْ یَدْخُلَہٰا ۔جنت میں ناسزا(گالی)بکنے وا لے کاداخل ہونا حرام ہے۔
۱۶)۔ حُسْنُ الْعَھْدِ مِنَ الْاِیٖمٰانِ ۔عہد وپیمان کو پورا کرنا ایمان کی نشانی ہے .
۱۷)۔ الْعِدَّۃ دَیْنٌ وَیْلٌ لِمَنْ وَعَدَ ثُمَّ اَخْلَفَ. عہدو پیمان پر وفا کرنا ایک فرض ہے وائے ہو اس شخص پر جو وعدہ کرکے نہ نبھائے۔
۱۸)۔ اَلْخُلْقُ الْحَسَنُ نِصْفُ الدِّیٖنِ ۔ اچھا اخلاق نصف دین ہے۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :
۱)۔ وہ انسان سعدتمند ہے جو تنہائی میں اپنے کو لوگوں سے بے نیاز اور خدا کی طرف جھکا ہوا پائے۔
۲)۔ اگر کوئی شخص کسی برادر مومن کا دل خوش کرے تو خدا وند عالم اس کے لئے ایک فرشتہ پیدا کرتا ہے جو اس کی طرف سے عبادت کرتا ہے ،اور قبر کامونس،قیامت میں ثابت قدمی کا باعث ، منزل شفاعت میں شفیع اور جنت میں پہچانے میں رہبر ہوگا۔
۳)۔ نیکی کا یہ ہے کہ اس میں جلدی کر و اور اسے کم سمجھواور چھپا کر کرو۔
۴)۔توبہ کرنے میں تاخیر کرنا اپنے نفس کو دھوکا دینا ہے ۔
۵)۔چار چیزیں ایسی ہیں جس کی کمی کو کثرت سمجھنا چاہئے ۔ ۱۔۱ۤگ،۲۔ دشمن ،۳۔فقیری ،۴۔ مرض۔
۶)۔کسی کے ساتھ بیس دن رہنا عزیز داری کے مانند ہے ۔
۷)۔ شیطان کے غلبہ سے بچنے کے لے لوگوں پر احسان کرو۔
۸)۔ لڑکی رحمت ہے اور لڑکا نعمت خدا رحمت پر ثواب دیتاہے اور نعمت پر سوال کرے گا ۔
۹)۔ جو تمھیں عزت کی نگاہ سے دیکھے تو تم بھی اس کی عزت کرو اورجوتمھیں ذلیل سمجھے تم اس سے خودداری کرو۔
۱۰)۔ جو دوسروں کی دولت کوللچائی ہوئی نگاہ سے دیکھے گا وہ ہمیشہ فقیر رہے گا۔
(نور الابصار ،ص/۱۳۴)
Email ThisBlogThis!Share to Facebook
No comments:
Post a Comment