Beautiful Sayings Of Prophet s.a.w About Imam Hassan and Imam Hussain a.s
رسول اکرم ! حسن (ع) و حسین(ع) اپنی امت کے امام ہوں گے اپنے پدر
بزرگوار ہے کہ بعد اور یہ دونوں جوانان جنت کے سردار ہیں اور ان کی والدہ تمام
عالمین کی عورتوں کی سردار ہیں اور ان کے باپ سید الوصیین ہیں اور حسین (ع) کی
اولاد میں نو امام ہوں گے جن میں نواں ہماری اولاد کا قائم ہوگا ان سب کی اطاعت
میری اطاعت اور ان کی معصیت میری معصیت ہے۔میں ان کے فضائل کے منکر اور ان کے
احترام کے ضائع کرنے والوں کے خلاف روز قیامت فریاد کروں گا اور خدا میری ولایت
اور میری عترت اور ائمہ امت کی نصرت کے لئے کافر ہے اور وہی ان کے حق کے منکرون سے
انتقام لینے والا ہے و سیعلم الذین ظلموا ایَّ منقلب ینقلبون ( شعراء ص 227 ،(
کمال الدین ص 260 /6 فرائد السمطین 1 ص 54 / 19 روایت حسین بن خالد)۔
امام صادق (ع) ! رسول اکرم
نے حضرت علی (ع) حسن (ع) اور حسین (ع) کو دیکھ کر گریہ فرمایا اور فرمایا کہ تم
میرے بعد مستضعف ہوگے۔ (معانی الاخبار 79 / 1)۔
۔ امام صادق (ع)! رسول
اکرم کا آخری وقت تھا، آپ غش کے عالم میں تھے تو فاطمہ (ع) نے رونا شروع کیا ، آپ
نے آنکھیں کھولیں تو دیکھا کہ فاطمہ (ع) کہہ رہی ہیں، آپ کے بعد میرا کیا ہوگا ؟
تو فرمایا کہ تم سب میرے بعد مستضعف ہوگے ۔( دعائم الاسلام 1 ص 225 ، ارشاد 1 ص
184 ، امالی مفید (ر) 212/2 ، مسند ابن حنبل 1 ص 257 / 26940 ، المعجم الکبیر 25 ص
23 / 32)۔
1132۔ رسول اکرم نے بنی ہاشم سے فرمایا کہ تم سب میرے بعد مستضعف ہوگے(عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 61 / 244 روایت حسن بن عبداللہ از امام رضا (ع) ، کفایتہ الاثر ص 118 روایت ابوایوب)۔
1132۔ رسول اکرم نے بنی ہاشم سے فرمایا کہ تم سب میرے بعد مستضعف ہوگے(عیون اخبار الرضا (ع) 2 ص 61 / 244 روایت حسن بن عبداللہ از امام رضا (ع) ، کفایتہ الاثر ص 118 روایت ابوایوب)۔
۔ ابن عباس ! حضرت علی
(ع) نے رسول اکرم سے عرض کی کہ کیا آپ عقیل کو دوست رکھتے ہیں ؟ فرمایا دوہری محبت
! اس لئے بھی کہ ابوطالب ان سے محبت کرتے تھے اور اس لئے بھی کہ ان کافرزند تمھارے
لال کی محبت میں قتل کیا جائے گا اور مومنین کی آنکھیں اس پر اشکبار ہوں گے اور
ملائکہ مقربین نماز جنازہ ادا کریں گے، یہ کہہ کر حضرت نے رونا شروع کیا ، یہاں تک
کہ آنسؤوں کی دھار سینہ تک پہنچ گئی اور فرمایا کہ میں خدا کی بارگاہ میں اپنی
عترت کے مصائب کی فریاد کروں گا۔( امالی صدوق (ر) 111/3)۔
۔ انس بن مالک ! میں رسول
اکرم کے ساتھ علی (ع) بن ابی طالب (ع) کے پاس عیادت کے لئے گیا تو وہاں ابوبکر و
عمر بھی موجود تھے، دونوں ہٹ گئے اور حضور بیٹھ گئے تو ایک نے دوسرے سے کہا عنقریب
یہ مرنے والے ہیں ! حضرت نے فرمایا یہ شہید ہوں گے اور اس وقت تک دنیا سے نہ جائیں
گے جب تک ان کا دل رنج و الم سے مملو نہ ہوجائے ۔( مستدرک حاکم 3 ص 150 / 4673 ،
تاریخ دمشق حالات امام علی (ع) 3ص 74 / 1118 ص 267 / 1343 )۔
۔ جابر ! رسول اکرم نے
حضرت علی (ع) سے فرمایا کہ تم کو خلیفہ بنایا جائے گا ، پھر قتل کیا جائے اور
تمھاری داڑھی تمھارے سر کے خون سے رنگین ہوگی ۔( المعجم الکبیر 2 ص 247 / 2038 ،
المعجم الاوسط 7 ص 218 / 7318 ، دلائل النبوة ابونعیم ص553 / 491 ، تاریخ دمشق
حالات امام علی (ع) 3 ص 268 / 1345)۔
1136۔ عائشہ ! میں نے رسول اکرم کو دیکھا کہ آپ نے علی (ع) کو گلے سے لگایا ، بوسہ دیا اور فرمایا ، میرے ماں باپ قربان اس یکتا شہید پر جو تنہائی میں شہید کیا جائے گا۔( مسند ابویعلی ٰ 4 ص 318 / 4558 ، تاریخ دمشق حالات امام علی (ع)3 ص 285 / 1376 ، مناقب خوارزمی ص 65 / 34 ، مناقب ابن شہر آشوب 2 ص 220)۔
1136۔ عائشہ ! میں نے رسول اکرم کو دیکھا کہ آپ نے علی (ع) کو گلے سے لگایا ، بوسہ دیا اور فرمایا ، میرے ماں باپ قربان اس یکتا شہید پر جو تنہائی میں شہید کیا جائے گا۔( مسند ابویعلی ٰ 4 ص 318 / 4558 ، تاریخ دمشق حالات امام علی (ع)3 ص 285 / 1376 ، مناقب خوارزمی ص 65 / 34 ، مناقب ابن شہر آشوب 2 ص 220)۔
۔ امام علی (ع) ! رسول
اکرم میرے ہاتھ کو پکڑے ہوئے مدینہ کی گلیوں میں چل رہے تھے کہ ہمارا گذرا ایک باغ
کی طرف سے ہوا، میں نے عرض کی کہ حضور کس قدر حسین یہ باغ ہے؟
فرمایا ، تمھارے لئے جنت میں اس سے بہتر ہے ، پھر دوسرے باغ کو دیکھ کر میں نے پھر تعریف کی اور آپ نے پھر وہی فرمایا، یہاں تک کہ ہمارا گذر سات باغات کے پاس سے ہوا اور ہر مرتبہ میں نے بھی وہی کہا اور حضرت نے بھی وہی جواب دیا ۔
یہاں تک کہ جب تنہائی کی منزل تک پہنچ گئے تو آپ نے مجھے گلے سے لگایا اوربیساختہ رونے لگے ، میں نے عرض کی حضور ! یہ رونے کا سبب کیا ہے؟ فرمایا لوگوں کے دلوں میں کینے ہیں، جو میرے بعد ظاہر ہوں گے ؟
میں نے عرض کی حضور ! میرا دین سلامت رہے گا ؟
فرمایا بیشک ! ( سنن ابویعلی 1 ص 285 / 561 ، تاریخ بغداد 12 ص 398 ، مناقب خوارزمی ص 65 / 35 ، تاریخ دمشق حالات امام علی (ع)ص 321 / 827 ، 831 ، ایضاح ص 454 ، فضائل الصحابہ ابن حنبل 2 ص 653 / 1109)۔
1138۔ رسول اکرم ! میرا فرزند حسن (ع) زہر سے شہید کیا جائے گا ۔( کتاب سلیم بن قیس 2 ص 838 روایت عبداللہ بن جعفر ، الخرائج و الجرائح 3 ص 1143 / 55 ، عوالی اللئالی 1 ص 199 / 14)۔
فرمایا ، تمھارے لئے جنت میں اس سے بہتر ہے ، پھر دوسرے باغ کو دیکھ کر میں نے پھر تعریف کی اور آپ نے پھر وہی فرمایا، یہاں تک کہ ہمارا گذر سات باغات کے پاس سے ہوا اور ہر مرتبہ میں نے بھی وہی کہا اور حضرت نے بھی وہی جواب دیا ۔
یہاں تک کہ جب تنہائی کی منزل تک پہنچ گئے تو آپ نے مجھے گلے سے لگایا اوربیساختہ رونے لگے ، میں نے عرض کی حضور ! یہ رونے کا سبب کیا ہے؟ فرمایا لوگوں کے دلوں میں کینے ہیں، جو میرے بعد ظاہر ہوں گے ؟
میں نے عرض کی حضور ! میرا دین سلامت رہے گا ؟
فرمایا بیشک ! ( سنن ابویعلی 1 ص 285 / 561 ، تاریخ بغداد 12 ص 398 ، مناقب خوارزمی ص 65 / 35 ، تاریخ دمشق حالات امام علی (ع)ص 321 / 827 ، 831 ، ایضاح ص 454 ، فضائل الصحابہ ابن حنبل 2 ص 653 / 1109)۔
1138۔ رسول اکرم ! میرا فرزند حسن (ع) زہر سے شہید کیا جائے گا ۔( کتاب سلیم بن قیس 2 ص 838 روایت عبداللہ بن جعفر ، الخرائج و الجرائح 3 ص 1143 / 55 ، عوالی اللئالی 1 ص 199 / 14)۔
۔ ام سلمہ ! رسول اکرم
ایک دن سونے کے لئے لیٹے اور پھر گھبرا کر اٹھ گئے۔
پھر لیٹ کر سوگئے پھر چونک کر اٹھ گئے ، پھر تیسری مرتبہ ایسا ہی ہوا اور اب جو اٹھے تو آپ کے ہاتھوں میں ایک سرخ مٹی تھی جسے بوسہ دے رہے تھے ، میں نے عرض کی حضور ! یہ خاک کیسی ہے؟
فرمایا مجھے جبریل نے خبردی ہے کہ میرا یہ حسین (ع) سرزمین عراق پر قتل کیا جائے گا ، میں نے جبریل سے کہا کہ مجھے وہ خاک دکھلادو تو انھوں نے یہ مٹی دی ہے۔( مستدرک حاکم 4 ص 440 / 8202 ، المعجم الکبیر 3 ص 109 / 2821 ، تاریخ دمشق حالات امام حسین (ع) ص 173 / 221 ، اعلام الوریٰ ص 43)۔
پھر لیٹ کر سوگئے پھر چونک کر اٹھ گئے ، پھر تیسری مرتبہ ایسا ہی ہوا اور اب جو اٹھے تو آپ کے ہاتھوں میں ایک سرخ مٹی تھی جسے بوسہ دے رہے تھے ، میں نے عرض کی حضور ! یہ خاک کیسی ہے؟
فرمایا مجھے جبریل نے خبردی ہے کہ میرا یہ حسین (ع) سرزمین عراق پر قتل کیا جائے گا ، میں نے جبریل سے کہا کہ مجھے وہ خاک دکھلادو تو انھوں نے یہ مٹی دی ہے۔( مستدرک حاکم 4 ص 440 / 8202 ، المعجم الکبیر 3 ص 109 / 2821 ، تاریخ دمشق حالات امام حسین (ع) ص 173 / 221 ، اعلام الوریٰ ص 43)۔
۔ سحیم از انس بن حارث ،
میں نے رسول اکرم سے سناہے کہ میرا یہ فرزند سرزمین عراق پر قتل کیا جائے گا لہذا
جو اس وقت تک رہے اس کا فرض ہے کہ اس کی نصرت کرے جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ انس بن
حارث امام حسین (ع) کے ساتھ شہید ہوگئے ۔( دلائل النبوة ابونعیم 554 / 493 ، تاریخ
دمشق حالات امام حسین (ع) 239 / 283 ، اصابہ 1 ص 271 / 266 ، اسدالغابہ 1 ص 288 /
246 ، البدایتہ والنہایتہ 8 ص 199 ، مقتل الحسین خوارزمی 1 ص 159 ، ذخائر العقبیٰ
ص 146)۔
۔ انس بن مالک ! فرشتہ
باران نے مالک سے اذن طلب کیا کہ رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا اور جب اذن مل
گیا تو آپ نے ام سلمہ سے فرمایا کہ دیکھو دروازہ سے کوئی داخل نہ ہونے پائے، اتنے
میں حسین (ع) آگئے ام سلمہ نے روکا لیکن وہ داخل ہوگئے اور کبھی حضور کی پشت پر ،
کبھی کاندھوں پر کبھی گردون پر ۔!
فرشتہ نے کہا یا رسول اللہ ! کیا آپ اس سے محبت کرتے ہیں ؟
فرمایا بیشک ، کہا لیکن اسے تو آپ کی امت قتل کردے گی اور آپ چاہیں تو میں وہ جگر بھی دکھلادوں؟
یہ کہہ کر ہاتھ مارا اور ایک سرخ مٹی لاکر دیدی، ام سلمہ نے آپ سے لے کر چادر میں رکھ لیا۔
اس روایت کے ایک راوی ثابت کا بیان ہے کہ وہ خاک کربلا کی خاک تھی ۔( مسند ابن حنبل 4 ص 482 / 13539 ، المعجم الکبیر 3 ص 106 / 2813 ،مسند ابویعلی ٰ 3 ص 370 / 3389 ، دلائل النبوة ابونعیم 553 / 492 ، تاریخ دمشق حالات امام حسین (ع) 168 / 217 ، مقتل الحسین (ع) خوارزمی 1 ص 160 ، ذخائر العقبیٰ ص146)۔
فرشتہ نے کہا یا رسول اللہ ! کیا آپ اس سے محبت کرتے ہیں ؟
فرمایا بیشک ، کہا لیکن اسے تو آپ کی امت قتل کردے گی اور آپ چاہیں تو میں وہ جگر بھی دکھلادوں؟
یہ کہہ کر ہاتھ مارا اور ایک سرخ مٹی لاکر دیدی، ام سلمہ نے آپ سے لے کر چادر میں رکھ لیا۔
اس روایت کے ایک راوی ثابت کا بیان ہے کہ وہ خاک کربلا کی خاک تھی ۔( مسند ابن حنبل 4 ص 482 / 13539 ، المعجم الکبیر 3 ص 106 / 2813 ،مسند ابویعلی ٰ 3 ص 370 / 3389 ، دلائل النبوة ابونعیم 553 / 492 ، تاریخ دمشق حالات امام حسین (ع) 168 / 217 ، مقتل الحسین (ع) خوارزمی 1 ص 160 ، ذخائر العقبیٰ ص146)۔
۔ام سلمہ ! ایک دن پیغمبر
اسلام میرے گھر میں تشریف فرما تھے کہ آپ نے فرمایا خبردار کوئی گھر میں آنے نہ
پائے، میں دیکھتی رہی کہ اچانک حسین (ع) داخل ہوگئے اور میں نے رسول اکرم کی صدائے
گریہ سنی ، اب جو دیکھا تو حسین (ع) آپ کی گود میں تھے اور پیغمبر ان کی پیشانی کو
پونچھ رہے تھے، میں نے عرض کی کہ مجھے نہیں معلوم ہوسکا کہ یہ کب آگئے، آپ نے
فرمایا کہ جبریل یہاں حاضر تھے، انھوں نے پوچھا کیا آپ حسین (ع) سے محبت کرتے ہیں
؟
میں نے کہا بیشک !
جبرئیل نے کہا مگر آپ کی امت اسے کربلا نامی زمین پر قتل کردے گی اور انھوں نے یہ خاک بھی دکھلائی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب حسین (ع) نزغہ میں گھر کر اس سرزمین پر پہنچے تو دریافت کیا کہ اس زمین کا نام کیا ہے؟
اور جب لوگوں نے کربلا بتایا تو فرمایا کہ خدا و رسول نے سچ فرمایاہے” یہ کرب و بلا کی زمین ہے“ ۔( المعجم الکبیر 3 ص 108 / 2819)۔
میں نے کہا بیشک !
جبرئیل نے کہا مگر آپ کی امت اسے کربلا نامی زمین پر قتل کردے گی اور انھوں نے یہ خاک بھی دکھلائی ہے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ جب حسین (ع) نزغہ میں گھر کر اس سرزمین پر پہنچے تو دریافت کیا کہ اس زمین کا نام کیا ہے؟
اور جب لوگوں نے کربلا بتایا تو فرمایا کہ خدا و رسول نے سچ فرمایاہے” یہ کرب و بلا کی زمین ہے“ ۔( المعجم الکبیر 3 ص 108 / 2819)۔
۔ عبداللہ بن بخی نے اپنے
والد سے نقل کیا ہے کہ وہ حضرت علی (ع) کے ہمراہ سفر تھے اور طہارت کے منتظم تھے،
جب صفین جاتے ہوئے آپ نینویٰ پہنچے تو آپ نے فرمایا ۔ عبداللہ صبر ، ابوعبداللہ
صبر !
میں نے عرض کی حضور یہ کیا ہے ؟
فرمایا کہ میں ایک دن رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں، میں نے عرض کی حضور خیر تو ہے کیا کسی نے اذیت دی ہے؟
فرمایا ابھی میرے پاس سے جبریل گئے ہیں اور یہ بتاکر گئے ہیں کہ میرا حسین (ع) فرات کے کنارے شہید کیا جائے گا اور اگر آپ چاہیں تو میں وہ خاک دکھلا سکتاہوں اور یہ کہہ کر ایک مٹھی خاک مجھے دی اور میں اسے دیکھ کر ضبط نہ کرسکا۔( مسند احمد بن حنبل العقبئ ص 184 /648 ، المعجم الکبیر 3 ص 105 / 2811 ، مسند ابویعلی ٰ 1 ص 206 / 358 ، ذخائر العقبئٰ ص 148، مناقب کوفی 2ص 253 /19 ، الملاحم والفتن ص 104 باب 24 ، تاریخ دمشق حالات امام حسین (ع) ص165 ۔ 171)
میں نے عرض کی حضور یہ کیا ہے ؟
فرمایا کہ میں ایک دن رسول اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا تو دیکھا کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہیں، میں نے عرض کی حضور خیر تو ہے کیا کسی نے اذیت دی ہے؟
فرمایا ابھی میرے پاس سے جبریل گئے ہیں اور یہ بتاکر گئے ہیں کہ میرا حسین (ع) فرات کے کنارے شہید کیا جائے گا اور اگر آپ چاہیں تو میں وہ خاک دکھلا سکتاہوں اور یہ کہہ کر ایک مٹھی خاک مجھے دی اور میں اسے دیکھ کر ضبط نہ کرسکا۔( مسند احمد بن حنبل العقبئ ص 184 /648 ، المعجم الکبیر 3 ص 105 / 2811 ، مسند ابویعلی ٰ 1 ص 206 / 358 ، ذخائر العقبئٰ ص 148، مناقب کوفی 2ص 253 /19 ، الملاحم والفتن ص 104 باب 24 ، تاریخ دمشق حالات امام حسین (ع) ص165 ۔ 171)
۔ محمد بن عمرو بن حسن !
میں حسین (ع) کے ساتھ نہر کربلا کے کنارہ تھا کہ آپ نے شمر کو دیکھ کر فرمایا کہ
خدا و رسول نے سچ فرمایا تھا جب رسول اکرم نے خبردی تھی کہ میں کتے کو دیکھ رہاہوں
جو میرے اہلبیت(ع) کے خون کو چاٹ رہاہے، اور شمر مبروص تھا۔( الخصائص الکبریٰ
السیوطی 2 ص 125)۔
۔ امام علی (ع)! رسول
اکرم ہمارے گھر تشریف لے آئے تو ہم نے حلوہ تیار کیا اور ام سلمہ نے ایک کاسہ شیر
، مکھن اور کھجور فراہم کیا ، ہم سب نے مل کر کھایا ، میں نے حضرت کا ہاتھ دھلایا،
آپ نے روبقبلہ ہوکر دعا فرمائی اور پھر زمین کی طرف جھک کر بے ساختہ رونے لگے، ہم
گھبرا گئے کہ کس طرح دریافت کریں اچانک حسین (ع) آگئے اور بڑھ کر کہا کہ یہ آپ کیا
کررہے ہیں ؟
فرمایا آج تمھارے بارے میں وہ سناہے جو کبھی نہ سنایا گیا تھا۔
ابھی جبریل امین آئے تھے اور انھوں نے بتایا کہ تم سب قتل کئے جاؤگے اور سب کے مقتل بھی الگ الگ ہوں گے ، میں نے تمھارے حق میں دعا کی اور میں اس خبر سے مخزون ہوگیا ۔
حسین (ع) نے عرض کی کہ جب سب الگ الگ ہوں گے تو ہماری قبر کی زیارت اور نگرانی کون کرے گا ؟
فرمایا میری امت کا ایک گروہ ہوگا جو میرے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہے گا اور جب روز قیامت ہوگا اس گروہ کو دیکھ کر اس کا بازو تھام کر اسے ہول و مصیبت محشورسے نجات دلاؤں گا۔( مقتل الحسین (ع) خوارزمی 2 ص 166 ، بشارة المصطفیٰ ص 195 روایت محمد بن الحسین ازامام زین العابدین (ع) ، اعلام الوریٰ ص 44)۔
فرمایا آج تمھارے بارے میں وہ سناہے جو کبھی نہ سنایا گیا تھا۔
ابھی جبریل امین آئے تھے اور انھوں نے بتایا کہ تم سب قتل کئے جاؤگے اور سب کے مقتل بھی الگ الگ ہوں گے ، میں نے تمھارے حق میں دعا کی اور میں اس خبر سے مخزون ہوگیا ۔
حسین (ع) نے عرض کی کہ جب سب الگ الگ ہوں گے تو ہماری قبر کی زیارت اور نگرانی کون کرے گا ؟
فرمایا میری امت کا ایک گروہ ہوگا جو میرے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا چاہے گا اور جب روز قیامت ہوگا اس گروہ کو دیکھ کر اس کا بازو تھام کر اسے ہول و مصیبت محشورسے نجات دلاؤں گا۔( مقتل الحسین (ع) خوارزمی 2 ص 166 ، بشارة المصطفیٰ ص 195 روایت محمد بن الحسین ازامام زین العابدین (ع) ، اعلام الوریٰ ص 44)۔
No comments:
Post a Comment